یئات

اشماب

صےررر (رطاہررزان)

افہا: ا ے ادا بی تکی تفیقت ) مم صد بی

ای زاتییں جن (ساہزار صسیدخ رشیداحگلانْ) مجر طاہرر زاقی.. من عرکااسانہ نگار (شفق مرزا) ا پگشا شیا ق7۱(

ای بات (فاض اخرگ)

بال

اورجو رپ ڑاآگیا

ہار

یرون ھر ے ورار مردو کی ںکا و چو

اور سر یعمل مکی تی ری تقوب کر ایی اے . لوہ

کادیا نافساے حُٰطاہران

جسضتتے د اعاب لام( متا ےنام

ا وی صا :انم ےکر ع بل راو ارگ

ی‫

گن من یلگ زنط تک بی کا مم اکئی

لص ر رر

مار عالم اٹھا اکرریگے۔ کذرنے اسلام کو صفیہ ‏ تی سے مڑانے کے لیے بیشہ اٹڑیءي لک زور لایا ہے۔ دہکون ساجال ہے ؛ جو اسلام کو مقی دکرنے کے لیے استعال ن ہکیاگیا۔ دہکون سی خر ناک سازش سے ؛ جو اسلام کیگردن کاٹے کے لیے تیار ن ہک یگئی۔ د کون سا ئگ انسانبیت رہ ہے ' تو اسلام کے نار ویو دہکھیرنے کے لیے استعوال ن ہکیا اکیا۔۔۔وہکون سی درندگی سے ج۹ی 11 من سنہ اسلام پر نہ یی یی ودکون سے ہولڑال منظالم ہیں ؛جھ اسلام کے نام لیوائوں پر ٰ روانہ رکے گغ.... کان جب ہندوستان پ ف گی استعار قابض ہو کا تھد..۔ مسلمان خلائ یکی آبٹی زبیوں مس جکڑے ہو تھ۔۔۔ ہکفرنے الام پر ایگ نیا نال اور اچھو با عھل ہکیا۔۔۔۔

ایک اک سازش تار ہوئی...۔ ایک بھیانک منصوبہ پی.... نس کے تحت اسلا مکو اسلام کے ام پر لو ے کا وگمرام بنا مہ بی اکرم جناب مھ ع ری ص٥‏ اللہ علیہ وآلہ و مل مکوآپ کے ناپ

لوٹا جائے۔.۔۔ قرآ نکو قرآن کے نام پر لوٹا جائے...۔ اعاری ٹکو اعادیث کے نام ے لوٹا جائۓے...۔ ال ہی تکوائل بیت کے نام پر لوٹاجائے.... ککا ہب کو سا کے نام پر لوٹاجائے۔.- رج کور کے نام پ لوٹ جاے ...کہ اور مرین ہکوہ اور رین کے نام پر اوٹاچاے.... ای رح در اسلائی شعائرواصطاحا تکوا نہیں کے نام پر ار تکیاجائۓ... .ہکفرنے اپپنے اس خمائص ایکشن کو ”قاد ای ایکشن ”کا نام دیا اور ا سکی قیادت ایک تنگ دین نگ وط ن “تنک انماغیت اور نار اامیت کے بد تی طس ھرزا قایا یکو سپ دبیگئی..۔ ہکفرنے اپ مذرہ مباس اارا۔۔۔کفریہ ہتصیار فڑڑے.... چہرے سے کفریہ نشان مڑائے۔ز ۔کفریہ عارات واطوار زگ

داڑھی سوائی....ماتھ پر حراب ابھارا..-۔ سریہ عمامہ رکھا۔... پا یس تج کاڑی....لیوں يہ

7 قرآ نکی آیات سا...٠‏ زبان بر اسلائی وعظ جار یکیا.... اور بل یس دد دہماربی چھری رھی...۔اور ملرانوں میں کح سگیااورایاھل ط لکیہ پان مکل موک چو رکذرنے اسلا مکی جن شرو عکر دبی..۔ ۔کف رطف مجوں پر اسلائی مج اور درٹی انتا ح]کرنے لگا.... جیسائیوں اور ہندووں سے من ظمرے ہونے گے.... اسلائ یکتاڑیل ھن گگییں.... اسلائی یر پرے ہندوسان میں تفم ہونے لگا۔..۔ اور اس کے سا ھی سادہ لورحم لان عرزا ادا یکو ایک اسلابی رابنا بج ھکر اس کےگمرد اکٹ ہونے گے... ین ھرزا قاریال کی دن ٹبدت پر پیا بکی بوٹل آب زم زم کاشیل لک کے ہکن کل.... سکت کا زین رین ےشن کے 00 فروشت ہوے لگا.... زہرتریاقی کے ام رک رگا۔۔۔ شیطلنت رحامیت کے نام پر فروشت ہو نے گی اور جن مخت کے نام پر جکنگگی۔ یں ے بل سس ئُ صا دی سار ے ربکا کہ زرل یی ہے 0 اش رے یت اسری بل کا امام مار عطر سمل کے پا ے گاب ۲ 0 ین ہاپ سای ہی سج وھ ثاہ زہر ی رک فوشل فا رن پ نہ با 0

پرار نے سمھی رعار یا ردپ میں تچ سے را وں میں بیج مم سے

ئ

وہ اک دب ہیں مم و تی سے ام ری یلا رس ہیں روش ہے ام > اۓ کے ملمانوں نے ھرذا دبا یکو نی او ر سی موعودمان لیا -- ا کت ممانوں نے اس کے بے ہودہجملو ںکووجی لی مک ریا - ائۓ کتنے مسلمانوں نے اس ک ےگمندرے نماندا کو ابل ببیت تیو یکر لیا - ا ۓ کت مسلمانوں نے اس کے بے یرد بے امان ساتھیو ںکو سحابہ مان لیا...۔۔ اۓ کے مسلمانوں نے قاویا نک کہ و رید تلی مک رکیا اہ ریب بھی ھرزا انی ایک اہ رشکار کی طرح ملمانو ںکو ڑا رپااود اتی دددھاری ھی سے ان کے ایا نکی ر گکقار ہاور انیں اپے نس شطای می سک ا کر ر٭ .ان

کے مال و اسباپ لوق رپہ-۔. ا نکی عرننؤں ےکھت رھ ۔. ف ری اپنے شیطائی رولوٹ ھرذا ۱ قادیال کے ”کار باموں 'اکو دم ھکر وی ے شیطائی تنقے گا ...اور جھوم جو مکر جام پہ جام لیڑھا) ر ہ--۔

ملمانوا ھرزا قارالی کے دوک نبو کو تق یبا ایک دی :بیت پٹ لکن قادباٹیوں کے ول و فریب کادہندا رج بھی مور ی شمدت سے جار کی ے-... تادبائی ہمارے معاشرے میں کہ مل ہگعات لائے اور جال بکھائۓ ٹیش ہی...٠‏ اور سماوہ اوح مسلرانوں کے ابیمانو ںیک شکار کر رے ہں۔ رسول رمت' کے امت یکھلانے والوا قاریاو ںکی نے از شی اللہ کے فااف

یں....۔ ال کے بھی جناب مھ عری صلی اللہ علیہ علم کے خلاف ہیں۔..۔ اد دک یکتاب تق رگن پک کے خلاف ہیں.... اید کے رین اسلام کے خلاف ہیں -

1 مم ےی کھت یں کہ ہمارااہ سے اط ے-. رسول ااڈر سے تلق ے۔. .کاب الد سے واسطہ سے و بت اے بھم نے الد اٹ اس کے رسول'متعحم اور ا سک کراب مقرس کے وشمنوں“ قدیائیوں کے خلا فکیاکا مکیا کیا جدوجم دک ؟کیا ٴواز اٹائی؟

7 .گر بھم نے اس سلملہ میں پچھ خی ںکیا.... فو چم اپنے دعوے ہیں جھوٹے ہیں۔..۔ اور

آئے ہم ان گر یہانوں میں من ہیک رسو لی ںکہ نہ مکون ہیں ؟ مسلمان یا ام

مسلراو گر ہجار ی انی کوٹ یکلٹ پک جا اور تھو زاماخون بمہ گے نب رے مم اک ارتا پا ہو جا ہے۔ دااغ کے اقب پریٹا کے باول منڈلانے گت ہیں'چرے پ تنٹوی کی سلوئیں بڑھ جاتی ہیں۔ آمگھموں کے سان غم کے کونے رھ مرن مکلتے ہیں ول مصوس کے رہ جانا سے پاؤں فور اکسی انچھے ڈاکٹڑکی طرف بھاتے ہیں۔ زبان بے حنکان ہولج ہو ڈاک رکو سارا قصہ شم سناتی ہے۔ اکھڑاہواسائس اور چرے کے اار چڑھا ڈاکٹرکی ہد ردیاں حاص لکرن ےکی بھربو رکومششی ںکرتے ہیں۔ ڈاکٹ فور 1 مرجم پٹ کر ہے یکلہ لگا تا ہے“ دای دا سے اور پچ رکندہھوں بر شفقت ھا اتھ چھیرتے ہو تسلی و نشنی دیتاہے۔ ب کہیں چاکرجان میں جان آکی ہے۔ ْ

لین دوستوا آ ایک اور تقمومر بھی دیھتے ہیں۔

زا ا دیالی نے ای کگھناؤنی سازش کے تحت اسلام کے سرمیس ار تا وکاکاماٹڑارے بارا سے کس سے پر اسلام اور سم اسلام لم وامو ہے

چر اعلا مکو ون یں تر بہ دس ہک رھ ہمارے ول پر چو ٹ گی ؟ بھی ہمارے تک میں جن ہوئی؟ بھی ہمارے آکیھھیں فمنال ہومیں؟ بھی مارا مچارایا؟ بھی مار ا دماح تھریں ہوا بھی جمارے اعصاب مططرب ہوئے ؟ بھی ہمارے اھ اما ےکی طرف بڑ ھ ؟ ام پڑے سا پہ رھ ہماری زبان نے اصجا عکیا؟ ٰ

و سوہیں۔۔ .. آ ےکک رکریں۔۔ آو ہو رکو ہرتہیں۔۔ -. أو خو رک وکھنگالیں۔۔ .. پھم کین الم ہیں؟ کین خوورست ہیں؟...۔اٹی انی کے پچھو ٹس کٹ پر اتنا با طوفان...۔ اور اسلام کےلمواہیان چچر ےکود 1 ککرسکوت هرگ.... اۓ الام سے بے بے ر ثی....بہ بے والی--۔ يہ بے انقنائی.... ہی ںکاں نے جال ےگی؟.--ہکاں نے جارجی سے ؟...-۔

پاچ ری سے ہے برں' ال جوں و کیا ہوا دک ری سے رہگزرٴ ای وا کرھر گئ

10

اکپائے تاہرین شتم بوت

طاہررزاقی یق امیس سی 'ایم۔اے (نارئ)

ے تم ۱۹۹۵ء لوٹ : ا سکتا بکی نیل جک یرے شن دوست جناب مج فیاض اخ ز لک 'جناب محر تین خال“جناب ڈاک ‏ صیدلق شاہ نفاری اور سد طرار کین شاہ میرے دست وہازو نے رہے۔ ا سکتا بکی طباعت و اشاعت میں ا نکاحص کسی طوربھی بھ ہ ےکم نیس میں ول کی اتھاءگبرائیوں سے اپنے ان دوستوں کا شکریہ اواک ما ہوں اور ایل پک کے تضور وست پرعا ہو ںکہ اللہ اک اٹیں ان کے کار خی رکااجر تیم عطا فیا اور ان کے ایمان و زندی میں

برت معمت ڈررائے۔(أمین)

جھ طاہرر زا ی

٦

انمانہ ہاے تقادیانمیت 1 ححیقت

ایت رککھن کے لےیے زہ نکو اتا پس تکرنا ہے اہ ےکیہ جیے آد یک وی مزیل ہک یبھور کر بڑ ےگ مھ طاہررزاقی صاحب ےا مو نومام را یللندی تر دکھائی ‏ ےکہ میرے ابرر* بھی ہمت یراو گئی۔

انگریبی دور خلائی میں برصخی کی رزین مخالف اسلام فنتو ںکی رویدگی کے لی نمامت رر زرنیزہوگئی۔ اس کا سب سے شاہدا رکر مہ قھاکہ ایک تج یہاں پچھویہ وہ ملغ ن' ود مناظھ ریا اور ہثرووں اور مکی بادرییوں کے منا میں کے اکھاڑے بجھمانے لگا۔ پچرد ایک مضرل او رآ گے بڑھااور چرد: نگیا۔ پچھروہ رسول الد صلی اللہ علیہ و ھی اگل ‌ررج دی کی اد برا عزازی یا مپازی نی متا۔ لی اور بروڑی ٹ مکسلایا۔ بل رالہمام اور وج یکامورد ہو نے کا کوک کر کے مسنتفل او ریعمل ٹی پنائٹس پر ایمان نہ لانے وا کے کافر قرار ہائے۔ پھرتمام اصطلاعات نو تکواپنے لواتخین پر بر تک دی نک نراتی بنادیا۔ ملا ازدارج کے لیے ام ال ومن کے لقب مق رس کااستعال' انیو ںکو ھعالی (اور ان کے لیے ری ارہ عنہ )کا استعال' اعاریٹ ثبوت کے ربق حر اہ ”فرمودات عالیر''کو سلسلہ روایت کے ساتھ با نکرنا جس کا راقی اڑائے ہوۓ مارے بذرگ عثال دراکرتے ھک ٹبیا نکیانورے نےےٴ اور اس نے روای تکی تجو ماع کہ ھرذا صاحب نے فربایاکیلسیان انتا بی گیا کہ می لکو کی ایک جیب میں امم کے ڈملےہ رکھتا ہوں اور دوس ری جیب می ںگڑ کے گڑے کی پار ایماہ نے کہ میں گا کھالےےکاارار ربا ہوں اور اچ کے ڈ لے مہ میں ڈال تم ہوں اور دو ری طرف موں می ہو نا ےکہ ان چےکاڈھیلا نکاللے کے ہجائ ۓگ کاڈ ھیلا ال لت ہو ل ''۔

اس آفت دورا ںکو لہ نے لوگوں نے ج باتی خقیرت سے لیاکہ والشین اسلا مکامقایللہ ۱ شتاروں مگ اہوں اور میاہلوں اور ما عمروں ےکر سے وپ چیرے مع ہوے اور تادہالی ْ

12

غرہب عم د میم ہب جانا یگ رجات جب مہرد کو لی ف بت سے لو گفکنار مکر مگ ئے۔ پچ رجب ثہو کا جح ابلند ہوا نو زیادہ نر ار بے وتوٹو ںکی ردگئی۔ ری مارےے وآوٹوں سے کوئی بت برے ممنوں میں یں ہے بللہ میس اس کا انل ہو ںکہ بت سے ام کی راور ےکک بک لہ اس بھ کسی نکی صاحب فقن کے برستاروں میں شائل ہو جات ہیں اور اب بے وتوفو ںکو بست عام سے متنوں میں اعمق یا چنطدخ٠می‏ ںکماجا سکتا بلہ اض بڑے بڑے والش ور اور عھیرے وار اور ووات مث لوگ ان میں شمائل ہوتے ہیں۔

ہو ہوۓ ہن رکار معززاور متقول مم کے اریے لوک عوام ایام کے سسائ ف کر 'صفرت صاحب' کےگمرد تع رہ گے ج نکی پراسرار رگ عمق کوک هی لوگ چان سکتے یں کہ دودماغ ک ےکس صے میں دائع ہے۔

میرے پاس اکر وقت ٦‏ قو دو ای قے ضردر تاناشن میس ایک لزھایت لڈی ھی ہے۔.۔۔ موڈانا ماء ایر امرنری موم کے ساتھ ا رگووں اور پٹ یگوئو ںکو معار یصلہ قرار و ےکر من ظرو میس لس تکھانےکاقصہ اور دو سرا ری بحم تم ہکا رد اکن فیصلہ تی نہیں بی غبوت کے سان لو ںک ھکر یکر یک رن کامصیلہ...۔ مذاصادب نے دی سال ی کہ مارا ناج آسانوں پر میری میم سے "چنا ہے۔ اب دہ اپنے اوند پر حرام ہے۔ اسے اہ ےکہ دد فو رآ ہماری بارگاو وت میں بہ خثیت ایک خی ناشمزہ ببوکی کے حاضرہو۔ ورنہ چند روز میں ا سکانام نماد نماوند م رجا ۓےگااور میس میرے پا آناٹڑ ےگا اس بارے بیس دی وا ام گی ناگیدو ںکایڑاڑھیڑورا پیاکیا۔ ا س کے ناوید کو اختبارۓے لئ ۔ا کا ملار یش لوان ماد گی اسی لے میس ہمارے ساسح ایک رادی نے (ال بلا برگمرون راوبی)ب بھی بطور مرعث مزاے اریان ا نکیا الہ حضرت مل مر جولاے ے مولا 2 مار سے روایت 1 اور خبنمار نے امام دین چُواری سے روای تک یکہ ”مرذاصاحب دو لی کےگھرسے نی میم کے یل ےکپڑے(جو دہلائی کے لیے آنے تھ) مو اکرا نکو س ون کرت تھے ''۔

تر مہ عھ یکہ.... می مگ مکو تی طور پر میہر ےگ رآ ناہوگااور اس کے لیے بے شدائی اامابات ا سکنرت سے آ رے ہ ںکہ اگر بہ واقعہ نہ ہوات میری سار بات مرن 'یرا امام جھو امیر خبوت بھوئی۔ یہ میرامعیار می راقت رے۔

13

وی یم بھی ای چان یکہ ان تمام دعوائۓے ھرزا اور المامات اور پش یقگوتوں اور ماود کے مل مجانے 1 وغیروں ارر ادیالی وت ےہر موں ے ورا ھی تار ول اور اد ی زندگی اپ ےگھریں امن وسکون س ےگزار وبی-۔

تب رعاوی وت ریا ں کا نا مر سے بڑھا نو پچ رمرزاصاحب اور ان کے حوارروں نے بیہکھنا شرو عکیاکہ اس المائی شی نگوئی بیس ریت ہے۔ لین اکر مرزا صاحب کا لکاح ری میم سے نہ ہوا مرذاصاحب ک ےکسی لڑکے یا اس کے لڑکے با اس کے لڑکے سے می مکی لڑکی با ا کی لڑی یا ا سکی لڑکی سے ضردد ہوگا ۔ اور ایک دن آآئے گاکہ مرزاصاحب کی بی کوکی بپاری ہو جائ ےگی۔

اور نت الما کے میم داش ور پالل مکی ہو مگ کہ مرزاصاتب نے عق فرایا اور من جانب اللہ فرایا۔ .کس یکی کیم آکھ ن دکھلی۔

رف بی ایک داقد ھرزاصاب کے مارے مل مک یکر رکا ے۔ آأر ھی ان سے اک مکل بر جواب طلب تیج گل ران کے لہ کو با ئے ‏ یل مر

ا موق جار یں۔اگرں نے اہی نا صاعب کال زی سے پل اس کے پید بھی گلڑی س ےکندو ںکی رح زمایت میکم طور پر ایک بی مہ ڑے رے ہیں چاہے با سم وم لہ یا طوفان باراں آئے۔اس سےکام یماج سے ۔

مناظروں غیرد کے سال میں مقرے ونی رہ بھی ننے تے اور اض امو رکی اجازتیں نے کے ییے ڈٹ کش یاکسی اور عرالت انس رکے ساٹ آئے دن ٹیش ہو اہ ا۔ ایپے بی موقعوں بر ”انررون نانہ''پا میں ہو یں انگھریزوں نے ایک ڈلوئی تو مزا صاہب کے پرد نیک یکہ لوکو ںکو چمار کے نصور سے می سکہ ہی فی م کا زادہ سے۔ اب گور کے ہچائے دلائکل اور بھٹوں سے معاطمات چکائۓ جات ہیں وی بی اب نیڈ امش ازم اور سیاسی اورگ لور اسلام کے خرف مسلمانوں کے لیڈرو ںکو پڑھایا جانا ہے۔ دو سراکامیے سو پاکہ اطیسعواالله و اطیعوالرسول واولی الامرمنک مکی آیت کے آ خی جھےکامطلب یہ مبھایا جال ۓےکہ جو لوگ بھی تممارے اکم بن جایں ا نکی اطانعت لاڑبی ہے تیسری مد ست ی ہک لوکوںکوسیاسی ھکڑوں سے دور ٹا اور وعظوں ٴمناکروں' ٹوں ویر میں محروف رکھوے

14

جو رہہ یہ لہ ای سلمان اگ روہوں اور اسلا یلزڈروںر ۳|۴ 1 م کات اور سرگریوں 7 رر شس کیں انان رہو۔

ہزں مزا صاص بک و طانوکی توت کے عرش ک٣‏ رح عاگل ہو ئی۔

ان مدمات کے ساجھ اس تنس اور اس کے عریرو ںکو ج دای مم دن طاقتیں لت اسلامیہ ( وآ پاکستان کے غلاف) جاسوسی اور سال وی طرایتوں سے جا ہکن جنگ ھیڈرے ہے یں۔

اس قد کے خوف توافت پاپ کے لثم تد وراللت تک کارروائی کا ہراروں صفوں کا ریکارڑ می وجور شی آیا۔ ملین پاکتان اور تر اعلابی مالک نے ا نکو فی رمسلم بھی قرار دے دیا گرا نکی فقنہ پردازیاں رح طرح سے جار ؤں۔

مر یہی ںی والی ملس حون ضحم وت مسلسل میلمہ کے جانٹینوں کے تعاقتب میں ہے اور ہت سے اور اوارے اور اشفائس بھ یکام کرس ہیں۔

اسی لے میں جھ طاہرر زائی جوکام کر ر سے ہیں ' بت اک ے۔ا یوقت ان 1 اک کراب ”قاریایت'' رو ری ایادیت شگن "جو ان کے جغٹوں کے مجھوھے ہیں اور تیسرکی کا ات شق غبوت'' جس میں اسلائی بی شعرا کاکلام تا ایت کے متحلق چپ ںکیاکیا ے۔ ا نلیابوں کے عوانات اور تھے ست توم رکھت اور ش|وٹی دوش نرائی ی١‏ اوراقی تزبر میں ات یگنائٹ خی ںکہ میں ان کے لطیف و نکش چملے نف لکرسکوں ےکتابو ںکی کنابت“ طراعت 'کائز* ہل دگرد پش اویچلہ معیار کے ہیں۔ جیفی متقصید کے لیے میتی بھی کم رکیکییں۔ -

حر طاہررزای کی داف انج ے کیا کن ہیں کہ انموں نے ققاویاضی تکو(جو خود ایک ولکش افسانہ اور افسانوں کا موم ے)افمانو ںکی سسکرین پر بھی بی کر کے یرت زدہکردیا ہے۔ سب آ مو زکھانیاں (بہ واقعات )اس طلسم کاب ددفاشلکرتے ہیں۔

میرے سا اس وقت سب زیل افمانوں کے پغلٹ ہیں ()''اور چو رپڑاگی''(۳) ھب سم ١‏ ہنم سے ذرار'" مم تی رعثالٰی''(۵) "لا" (4) ”'مردر کی ںکا''(د) '”بل''

15

( ۵'۸ ہزار''(۹)'وحہ''(ا)''اىی سای ہو ا ے''(01 ”اور ری مل ہو گئی''(۳) زی نمور کرد "

ہھپفلٹوں کے سردرقوں کےکیک رتک ڈ:ائن ف ن کاامچھانمونہ ہیں افسانو ںکی نیک مناسب ہے۔ قصہ آغاز“ عوج اور تہ بست عام مم ری سے سامنے لائے گے ہیں۔ زہان اور مکالے وپ پ“کہیں عیاری ۶کہیں تچب “کہیں اکشاف مقیق تکیکیفیات بی ٹولی سے یا نک یگئی ہیں ان افسانو ںکوہ نے کے بعد قادیامی تکی مقیقت اڑی شف ہوکی ‏ ےک پھر کوگی سمادہ وع اس کے ال میں قد م نمی رک سکم

اب میس مقر چند افسانو ںکی روح نچ ڑکرسانے رکتاہوں۔ تی تسو یرد ےکر

ایک لوجوان چنجاب پونیورئی داہور میں ائ اے کے در بے میں داخل ہوا۔ ساتھ وال ےکر میں ایک ادبائی طااب مم تھا۔ تعلقات بدڑہائے تغ شر خکر دی دعوتیں اور سیرسانے ہوتے رے۔ قادیانی نے اسے شی مقر ےکابھی نظار مکرادیا۔ ]کہ شکار پھنرے یس چٹ سکیا ۔گھردالو ںکو اس کے نی اور ایمائی سفرکا ال معلوم زہ تھا۔ وہ فارغ پ دک رگ رآیا اس ک ےکتاہوں کے مکٹھڑ مس سے تادیانی ڑپ رلطا۔ اس کا وال دکائ پگیا۔ تی کرنے پہ معلوم ہواکہ وہ ایا ×٭ دکیاے- ا سکاوالد آگ بھبھوکاہ وکر ا مگھرسے کال کا تع ری والا ھا اس کے بھانوں اور دوسرے رت راروں ے والر ےکی اک و را س رج ۔ ہم علیاء سے جا تک ری گے اور معالہ عل ہو جات ےگا

قادبالی شگھرسے شماد یکا ا تظامکرنے کے لیے ماہ” ریس آیا۔ پھرتے پگراتے فی روز ضنرکی کان پر ہنا کناہیں دیع دیکنتے ا سکی نظ ”خسن اانیت'''(سیرت اک تضو رپ پڑئی۔وہ کلپ اس نے خربدربی اور بفور مطالعہ شرو عکیا کتاب میں جب شخصیت کادہ جاب آیاجٹس میس تضور رو رکی صورت مبار ککا نقتشہ پٹ يکیاگیا ٹک ا سکی وجہ سے اسے شوق ہواکہ مرذاصاض بکی موب یکو دیکھے۔ سائے بی اریانی منٹرتھا۔ ول سے جاکے وہ نموم لایع رگ رآ کر نمور سے وین کے بعد ا سے پپھینک دیاکہ کسی ن یکی ص وت نی ہو عق

16 ار ےگھرشیں خو یکا رتک چب لگیا۔ اورچو رپچ ڑگیا

اسل مکل نے انی بی کارشۃ وا سشرقیای کے سات کردا شمادبی کے دن مکاح کے وت جب مولوبی صاحب نے کہ طیب کا ترجہ دواماکو ڑھایا ة اسے ہہ تر جم پتایاکہ ' حر اللہ کے آنخرىی رسول ہیں''لڑکا جھکا۔ اس نے با پکی طرف دیکھا۔ پاپ ن ےکماکنہ اس مو ہجو مولوبی صا بکمیلں و یکمہ دو۔ اب مولوکی صا بکو شیک ہوا۔انموں نے دول ما ےکما”ے بھ یکم وکہ حضرت محر اڈ کے آ ری نی و رسول ہیں اور ان کے بعد جو دعوئی شبو کرے “وہ کا فر ہے“ دواما چرچ کا گویائسی نے مین میس تی مار دیا ہد دواماکے پاپ نکراک ' ب مکسی کوکاف میں کت ''۔ ۱

مولا کی نظ رلڑکے کے ہا پکی اگ و شی پر وی جس رکھاتھاالیس اللہ بکاف عسد ال آیت کے ساتھ اگوی پہننا قاریالی شعارہے ۔

مولانا نے دانمیں طرف پیٹ اسل مکما لکو رازداری سے کان می سک امہ لڑکا اور اس کا خانران قادیانی ہیں۔ تام متعلقہ عزیزوں نے بھی بات سی اور مو رکرلیا۔ مولانمانے اس مکمال اوران کے عزیزوں کے پاس جاکرس بکومبارک بااد کہ انل ہاگ نے آپ پر توم یکر مکیا ے اور آپ یگ یع ہت کوکافروں سے بپچالیا۔ لقیہ فیلات ہم نے چو ڈرییں۔ اور یل مکی

ا کا ردری کگڑا تقرای ے:

اب مالین نے یل ول کے ایک پوس ہو ٹکوگی رلیا۔ اس می ںکمایڈوز یی ہونے تھے ۔کانڈر نماد ن ےکمایڈو زکو ہتصیار کے کا عم دیا۔ جواب نہ لے بر اندر دامل ہونے لگا ایک اس رائ کمارڈر نے اس رکلاشکو ف کاذائرکھول دیا۔ وو خت ز شی ہوک انکر بت وگئی۔ ز شی حاات تی مس الد نے کھایڈو پر جوالی ڈائرکر کے اسے ڈھ کر دیا۔ اسرائل یکھایڈوز پاڑل_ لوٹ می دی کک ای کفکوتنے مس بی گے ۔کانڈر نماد نے دستی بھوں سے ماہکرن ےکی

17 وارگ دی۔اں ءا ا کمایڈوز نے خودکو میا مرن کہ جو ا ےکرریا۔

ا نکو ہاند ھکر آگھموں پر پی جماکرانمیں خفیہ مقام تک نے جایاکیا۔ ہچ کچھ شرومع ہوگئی۔ ان کے جسموں کے رج کفکو سافولا دم ھک رکمایڈر خالد نے و چچاکہ تم لوگ صرف انمریزبی'اردو اور چنال بول کھت ہو۔ اس وجہ سے یھ پجھہ تک ہے۔ گے تشددکے بعد انسوں نے کچ جا تکمہ دب یکہ دہ قادیالٰی ہیں اور ان کا ملق پاکستان سے ہے۔ دو اسرائ یی فورح یس جاقاعدہ بھرکی ہیں جماں بملہ ایک جرار قادیای موجوء ہیں جو جاسوسی اور فوگی خد مات انجام ودے رسے ہیں۔ پاکستان اور آ زا شی میس ا لی عمدوں پر جو تقادیالی ٹیش ہیں 'ہمارے ان کے ماتقھ سلسل رالیٹے ہیں۔

افسمال کا آغازواخظام ہم نے چھو را ے۔

ان دو خین مثالوں سے ادراز ہک لی سکہ ۴ افسان ےس طرح عفاکی قادیاشی تکدخائل کرتے ہیں۔ یزاس سال میں مزیر معلوبات ماس جا تق نبوت“ننکانہ صاح بضع جافوکو رہ سے عاص لکریں۔

تم صدیتی

۵۔ ے۔٣٠‏

18

نا ذات مس اگ"

اب ہہ جات صیضہ راز یس نمی ری بل ہکا اشتمار ب نگئی ‏ ےکہ تاداضت اگر کا خور کات پروا اور شش جمات چیہ ہو استعا رکا شبطالٰی نصوبہ ے۔

قادیالی زریتکی در سمازشوں اور ضر رسانیوں سے قطع نظرا سکاب ے برا مم یہ ہ ےکہ اس نے اص تک محبتاطاعت اور وفادار یکا ھرکز پدل ےکی نفت اعگی زوش لکی ہے۔ چودہ صدریوں بر محیط امت مل کی تار میں جس اہر مطلق اور خی رمشردط اہماغ را ہے وہ سے ذات مصصطلی صلی اوڈہ علیہ و لم کے سا نا ایل تقسیم عبت “و لکی اتھا وگ رائیوں کے ساتھ اطاعت اور شی رمنزارل مر وا ے

ہس مصط فی برہاں ٹول راہ ری ہمہ اوت ار پا نہ ریدی تام و لہبی است

ات چودہ صدبول میں عرونخ و زدال س ےکی مرعلوں س ےگگزدری ہے بھی بالائے بام اور بھی ہتلاۓ آلام ری ہے کاھران وکامگاربھی ری اور رین خم ہائئ رو زگا بھی ا سکی بلندیوں نے شر یاکوہکھوا سے اور ا سکی پہتیوں نے شر کی میس بی راکیاے۔ بھی اس نے مھرد ما کو صید زبوں بنائۓ رکھااور بھی فیک نے ا سکاجھنیڈ اس رگوں کے رکھا۔ بی اجار بچڑھا اس امت گی نار کا حصہ رہے۔ زہانے کے بدوجزر نے اس کات وکلاد نے چھیناے لیکن مرک ز گار یں بل سکا۔ ا سکی سطوت و حظلمت ‏ پاال ہوئی سے مین جزبہ حب رسول" آ ار ژوال ہیں ہوا۔ صلی گی ہوں یا فقند بنا ریہ ات ڈوب ڈو بک ابھربی ہے نے صرف ایک نام کے سمارے اور ود ہے نام مر صلی ابق علیہ و آلہ و ”م۱

قادیانیت نے اس تکی چودہ دیو ںکی مارںن سم جک رن کی ساز کی ہے۔ بنامء بر قادیاٹی بیک وقت ار را بذاوت اور ہجربانہ سمازشی کے ھ رکب ہہوئے ہیں۔

علامہ اقبال نے ب ڑگ تعکیرانہ با تکس یکہ نی قادمانی امت کے اجرا اور اس لگ رکی تر وج کاسب سے بڑا فتصان ىہ ہوگاکہ مستقیل میں اسلا مکی کی تقو کی شناشت مشنئل ہو جائۓے

19

گی ۔کیوکلہ جو غی رم عم خویش) ان کے فوسے سے اسلام قو لکرے گا ود اس اذا مکو کچ اور برجم جیپ ور ہوگا۔ اس لے کہ اسے بی بکھ تلایا جا ۓگا۔ اس طرح اسلا مکی دو بی بن جائمی ںی اور اصت کے اندر ایک تل خہ بہار ےگا۔

اک خط مس جزت مرو نے منرت علام کو ککھا ت اکلہ آپ ججیسا روش خیال اور اڈرن مقر بھی قادیاٹیوں (اضرموں )کو یر سلم بجھتاے۔ بے اس پ بی خرت سے" اس کے جواب میں تعلیعم الام نے بست خوبصورت اور ایمان افروز بات فربائی عی۔ ”پڑت ی١‏ آپ کے نزدیک جو نرہ بکااو ری مربہی او بر اور ری کاتصور ہے آپ ا سکی روش یں بھھ ہی نہیں سک کہ ملانو ں کااپنے رین اور رسول اکرم صلی الڈہ علیہ و سم سکیا تلق اور کس درہ ےکی دای ے"

اوائو ے کہ اکر مل قاومانیت گواس ررغ سے دیکھاجاۓ فا سکی ہولناکی مین او رکراہت بست بڑھ جاٹی سے اور ا سکاادراک جقنا جلد ہو جائۓ “امت کے من می اننانی میرے۔

اس می ںکوئی شبہ نی ںکہ جو شی اس نے نے مراٹھااٴ ا سکی سرکول بھی ای ون سے روح و 17 تی۔ مین ‌اں سے یی گلینی ہوں ہوں شی اگئی اور اس مازشی کے ریۓ ہوں جوں ین الاقوابی سح تک پت نے ای اب سے اس کے ارک اور تھاق بپکاوائز بھی وخ تاگیا۔ علماء اور مشارئ و روغ دن سے اس کے درپلے رہے جن اب سیامی اور صلی وادلی علنقوں میں بھی اس جاک وجورےگھن اور نف تکااظمار بر طاکیاجاراے۔

سی لے میں میرے مح بکرم جناب مد طاہ رر زا کا نام بست مبارک اور نمایاں ے ' و ن تما اق کا مکر رسے ہیں ؛خس قد ایک ادارہ اور اکیڈ نی کا مکرتے ہیں۔ ای لیے میں انہیں ”ای ذات میں اجمن''کاورچہ یتاہوں-

آج ہ رٹنس خم رو زگار یش پل بال الچھا ہوا ہے۔ ٹم جاہ ںکی سے فرصت ہے ؟ لکن میہرے مو طاہر رزائلی صاحب تم دوراں کے سج ساتھ مغ جاناں سے بیک وقت رت جو ڑے ہو ئے ہیں ان کے جذ جات ان کے اصاسات اور ان کے خیالات ۳ نک ر' دحھ کر اور ھک رکا ےکلہ وہ سکلف محابر ہیں رو ہروت ہتمیار بد رت میس اور ان کے ہہمرے سے

20

یہ عم جھلما ےک جاسے سار اشراس میدان سے بھاک جائۓ مگ رود اس تا از اشکر سے تما لڑس کے نہ میٹرفائککریں کے : نہ ہتصیار ڈالیس کے اور نہ ببڑھ ر ےکربھاگییں گے

انموں نے 'ففمات شقم حبوتں“ مرتب کے او رکال مت اور عبت سے ای رگ روپ دا۔ 'قادیامیت شکن “تاب تیب دی جس سے تدیامیت کے مات پ مولی موٹی انی اب رآئی یں۔

”زط تم نبوت'' کے نام ےکنا ب کی ہے م کاب با ھکرد گر ز پانتھوں یں لے کرت رشحم نبوت کے ددوازے پر چاقی د چو ہن دکھڑرے ہی ںک ہی نے اس میس داخل ہونے کے لیے دای کے پل زننے پ بھی قدرم درکھا نے بیہ ا ںکاص رپچھو ڑدیں گے۔ بگمہ ا سک پڈیاں نذڑدیں ہے۔ اب ہمارے دوست قاوبائی اضمانے'' کے عنوان سکاب ضط عکرا ر سے ہیں۔ ان کا ال ےک ہ خقلفظوں اور تھوڑے سے وقت میس لوگو ںکو تادبالی لے کے بارے مس معلوبات عسیاکی جانمیں با ہکوکی ىہ حر پیش ن ہکرس ےک ہم قادیائی ذدیت سے اس لے آگاہ نہ ہو ےکہ ہمارے پاس شی مکتاہیں با کاوقت نہ تھا۔

یم سے فرار'' ننتج ری نصورٍ دک کر اور چور پلڑاگیا'' بے برجت اور ہت عنواات آ پکوا سکاب میس میس کے اور مگ سیگ انداز میں تادیانیوں کے بھا کی او رکہرے جرائمکاسراغ ٹل گا۔

جناب طاہرر زا کی زبان میس شدرت اور فم یں حجدت آ پکو ےکی اور ہو سک ےکم رٹی اور لکھن کی زبان پا نے کے عادی وضشت مو سکری ں گر می ںکوئی وہشت محسوس میں کر اس لی کہ بات گر ہو ھرذا ادا یکی ن لکن کی زبا نکماں سے آئے اگنگ جمناکاذکر ہو تاریو موطاکے سٹ کون سی ا۹ شیطان ر تی مکی حرکات فو فکرنے کے لی کو شر و تسٹی مکا اج ہکہاں لے گا؟ قلب امت میں تچ رکھوے وانے سے معالہ ظاہر سے میرونشترڑسے ہوا “سو سیپ ہمارے دوست ٹےکیاے۔ بب لکاول جج گانو من سے ہو ۓےکباب ضرو رآ ےگی۔

صاہزارہ نو رشید ام گال اٹ رب رماہامہ '" کو

21

رطاہررزاقی ہے ثۓۓ عی رکا افسانہ نار

قادیامیت کادام بھرنک زییس تخویف و ریس کے بفت رتک دہاگوں سے بنا ہوا ایک ایبابال سے تو پوکری' پھوکری اور فرو کی ٹوکری کے زر بے پوجوانو ںکو پھانستا اور انی ٰ مرزافلام ات علیہ ماعلیہکی اس نام نما ظلی د بردڑیی خو تکو مان پر یو رکراسے جن س کا علی اور فعلی طور یر مطلب ہہ ےکہ مسلائو ںکو سرو رکونین صلی اللہ علیہ وس مکی غخلائی سے کال کر مرذا لام ات ھکی اکر مس دے دیا جا اور بیوں پالواسططہ طور پر انیس امت مہ گی صاحماالسلو ۃ والسلام کے مقاٹے بیس ایک اڑسی ٹئی امم تکا فردجنایا جاۓے جو اس بسبطد اد شی پہ ین والے تام مسلمافو کو ایک بھی کے نہ ماس کی وجہ سے کافراور دائزہ اسلام سے نار بھی سے اور ان کے ساتہ مصاہرت ومناکحت کے رشتو ںکوجو ڑنااور ا نکاجنازو تک بڑھنا نترام جھھتی ہے اور اس پر اس عد تک ہش ردانہ انداز میں عم لکرکی ےک ہ پاکستان کے بل وزر ارہ چودعرىی طف را نماں آ نج رانی نے پاائے قوم رت مان اعم علیہ ال رص کاجناہ تک بد ھن سے صرںع اع را ض کرتے ہو جوگنلدر امہ مننڈڑل کے ساس ھکھڑا ری کو تزع دی اور جب ان سے ہہ چھاگیاکہ جناب آپ نے یہ کم تکیو ںکی فو انموں نے زثمایت ڑعثالی اور :دیدہ ولب ری ےکماکہ ججھے ایک کافر علومت کا مسلمان وزم ما ایک مسلران علومصتکاکافروزر بھ لیا جائے۔ ىہ جواب ان جوابات کے مقامے میس انتمالی رم ' اور ”شماستہ'' سے جو فور ہرزا لام اتجھ اور ا نکی ''ذریت طیبہ' نے ایی سوالات پر دلے ہیں۔ دنیا یم سکولی نی اییا مییںگمزرانس نے اہ مفالین رگ نگ نکر او رک کی صفیات پ لل ہل ہک ر“سو سواور جار زار منلتیں بی ہوں۔ ْ

مرزا مود ات اور ان کے ایلیسی لا“ اش کر نے فو پچھراس سے بھی دو قرم آگے پڑھاکر ملانو ںکو دب یکی لسالی زبان میس اڑی ای گگلریاں دی ہ سکہ نے خرکے پپاری میرناصر

22 لاب رتس ممند تام زگ یکفور) اور ا نکی صاجزادی الہ رکھی العروف نصرت جہاں میم بھی انئیں نکر وکنڑی بھو لکئی ہو ںگی۔ ''ہندوؤ ںکاخداجاف سے دس انل مئے سے کے بعد اکر امیر شربجت “خطیب جٹیل اور لمان اسلام سیر عطاء اہ ما بخاری مرحوم کے متحلق مرزا مود اج کی گردہ تین بد زہاٰ بھی سک اگمر ان کے والمحنز مکو عم بہو باکہ ان ک ےگحھم ایک ایا کیہ پراہوگاجو رت کح مو عودکی مخالشتہکرےگاو دہ اپنا آلہ تا لکلٹ دبتان کوئی یرالی ٹیں ہو ںی" اور گر ان ار یی ہغوات یا ممفو مات وابیا تکو با ھکر اس کا اسٹ مارٹم کرت ہوئ ےم کی زبان می سکی مر گنی آ جاتی سے نو اس کاجواز موجود ہے۔قادیانی فری میسنوں کے انداز می ں بس ططر کا مکرتے ہیں ادر نس چا بد سی عیارکی اور رکا کی کے ساتھ ملمائوں ہ یکو دابان مصعل کی مکی چچھائؤں سے نیا لکر ربوہکی پلاکی دھوپ اور بے آب دگیاہ خٹگ پہاڑیوں کے دامن میس وائع ”روزفی مقبرو' میس نے جان کی جدوجمدکرتے ہیں۔ ا سکی ایک جھلک ینہ کے لیے طاہر رزاقی کے افسانے ”جال ھردو ہیں کا نوہ“ یىی تقوب دک ےکر/ن زار“ جھوی “اور چو رکچلڑاگیا'یس بڑھیں ت آ پکو خوب پن ہیل جائے گاکہ قدباننوں کا طریقہ واردا تکیا ہے۔ ہاں اگر انلد تعائی نے کسی کے ول میس معحض اٹی رت زاس سے جضور صلی اللہ علیہ ول مکی ”وفا'کی بپنگاری روشن فرائی ہے نچ رکوئی بھی زیر اسے باند نکر نہیں رک لی اور وہ ا مالہ اس ”جع م سے فرار'اخقا رکرکے رے گا۔ افمانہ تی کی اس انیرازمی عرکا یمرن ےکا ام ےکلہ ہہ رتقاری ىہ موس کر ےک ”زیں بے ہے بات ا نکی" یا د ینا تقر ےکی مز تکہ جو اس ن ےکھامیس نے مہ اناگ گیا ی بھی مییرے ول میں سے اور بس رح بورے وٹقی سے بیکماجا کنا ےک فلام با کے آمندری او" اوور کوٹ کے پوس بغیر ہم اپنے معاشر ےکی مناتطتو ںکو اپنے سانے عریاں نہیں دکی کت رواوت انح منٹ کی اد خی وہ کیک مک“ بللہ وو را منٹو نام “منٹو راماکامطالدہ سے بغی تیم بر مغ ر کے وقت جتم لیے والی بے نی ہبی و فرقہ وارانہ تخ×صب٠‏ وتشت ودر ندگ ی کاو رے طور پر اعالہکیا چا سنا اور امھ نریم قاگ یکس کے پھول 'اکو دکے بغی ہم وین عنیز کے زیماتی یں منف کو کک کے قابل نیس ہو سے متاز مفتی کے ' رام دین' بر نظ ڈانے بطیر عور تکی فیا ںکو نہیں مچھاجاککتا۔ اسی طرح یہ جات بھی بلا طوف تز دب دکی چاستی ہہ ےکم

23

وین سے شف رکئے وانے مسلم فوجوان اکر قاریاخی تکو اس کے اصل روپ میس درکمنا اور جانا چاتے ہیں نو پھراٹمیس مھ طاہرر زاقی کے افسمانو ںکو بڑ تھے فی جج یکوگی چچارہ نں۔ یہاں ٹں یل مطذکر ىہ گج یکنا چاہو ںگگاکہ مححھ طاہرر زا میں ایک مت بوااضانہ ار لتوکی چپ جیما

ہے۔اس لیے مرا انی مشو رو ےک دہ اپناینوس دس غکریں۔ تاویاشیت کا می و گگری رہل نو اس بات سے ہ یکھل جانا ےکہ ھرذاخلام اد پھ فرت خی علیہ الصلو کو آسانوں پر زندہ تلیمکر ار پاتھرجب اننیشس یہ پید چ لیگیاکہ اس طرح ا نکی اپپی ”لخبوت'' محرض خطرمیں ر ےکی نواس نے حضرت مج علیہ السلا مکو ہانل کے حوالو ںکی آڑ می بے مفط سنا یں اور پچھرا نکی مو تکااعلا نکرنے پر دی اکتنذا نہیں بللہ ریگ رکشمی کے لہ غانیار جس مو زس کی ق رکو ا نکی ق رقرار ر ےکر خود سج و ممدی ہونے کا دوگ یکر دا اور تقادبالی امت ن ےکروڑوں روہے سالانہ نطرت سح علیہ السلام کے ٹورن کے ای گر چامھرمیں موجود ایک جع یمکف نکواصکی ماہمتکرنے پر ضائ کردبے اور اب جبکہ نل جیوگ ران اور ریپ رز ڈائسٹ نے ہہ راز طشت از با مکردیاہ ےکہ یہ نام نما کن بھی تقادیانی نبو تکی طرح علی ہے نے ہرقاد ای دریاۓ حقرت میں نول ےکھارپاسہے اور جب بے بات آڑے گآ یمکہ تضور صلی اللہ علیہ وسلم فو خاتم انی ہیں اور آس کے بع دکوکی نی نی آے گان بھی اپنے آ پکو یک پہلو سے امتی اور ایک پناو سے ب یکھا۔ بھی بردزی و لی نوت کی اصطلاحات اپنے لیے استعال گیں۔ بی لم یبق من النبو ۃ الا المبشرات کے بت ان آ پکو صرف اخوبی معنوں میں نی ترار دیا۔ عالانکنہ یہ سمارگی اصطزامات صوئا نے صرف مرن کے لیے استعا لکی مس اور زیادم بمت او رکٹ علیاء نے لو انی بھی شلمیات صوفیاء کے زھرہ میس شا رکر کے ان کے اسقمالں سے ابقنا بکرل ےکی ہدایت کی ہے۔ بھی بھی بے مہ خیال بھی آ نا ےک گو ھرزا لام اع دکی ترمرات میں ىہ کنفیو ٹن اور بے ری اس وجہ سے ہ ےکہ دہ باقاعدددری و مکتبی مم سے آراستد نیں تے لیکن بھی ما ن بھی ہوا ےک دواندر سے ہرونت خوفزدہ رہتا تھا اور ہہ جال ہو ۓےکہ تضور صلی اللہ علیہ وسعلم کے بعد دجويی نبوت سراصرغلط اور بے ذیار ہے اسے ہرونت یہ دمڑکالگاربتا ا ہکیں ڑانہ و اور بی و فوف ہے جوا ےم کل ین میں لے اور داب

24

ہو کی اڑی یی ںکر تھاکہ عقل جران و ضشدہ رہ جاتی ےک آخر یہ و سکمناکیا چہتا ہے۔ نی نو اپنے وت ت کا سب سے نیع اللمان انسان ہو سے اور امام شا فی علیہ ال رحمتہ نز زان کے ہارے میں کت ہہ سکہ ا سکی وسعنوں شکعرائیوں اور پہنائیو ںکو سوائے ‏ ھی کےکوکی جان نی نہیں ستائو پھر ٹکیدائی سے ج سکونہ خو رجہ رہی ےکہ اس ےک یاکمناسے اور تہ وہ دوسرو ںکو مھا ےکی اہیت و صلاحیت سے سر فراز ہے اور واقع بھی بی ےک ھرذاغظام اج یش نیو تکی صلاحیت وامیت تی موجوخمیں تھی۔_

موڑاتا برا سد شی سے اک مم لو گیا ور الرین نو ڑھا لھا آوبی تھااور اس کے مقالے میں ھرذا لام اج پھھ بھی نہ تھا۔ پچھراس نے م کیا میک ماد یکہ ھرزا خلا ات ھکو کچ موعورمدری موعوراور نہ جا ےکیا ٹہ ما نلیا نو مولاناسنید ھی نے سان ليکوکماکہ خممارے اسی سوال میں اس کا جواب پوشیدہ کہ ادعااور درگڑے کے لیے جماات شرط ہے اور حضرت ھرزا لام امہ میں ام وککال موجود تی۔ اب دنو راندین کاھرذا لام ات کو مان لات اس کاجواب ہہ س ےکہ ہرابوالفضل اور فی یکوکی نکی اکب رکی ضردورت ہوک ہے۔ آخری صلاحت والمیت کے فقدان می کا شماخمانہ خھاکہ مرزا لام ا کو نی بیانے کے لے تنشرساہی اور فی نشی بو کی اصطلاعاتگڑ یگئیں ورنہ ہی صاحب شریعت ہو ہے۔ خواو ا کی شریعت چند احکام پر نی ہو بای سال نکی شریعت کے بعض ابا کی تزرمیم پیر مفضصل ہو۔ اس لیے جب ہر ھی کے صاہ بکناب ہونے کا متلہ سان آیا نے پچھرمرزا خلام اج کے المامات کے مو کو ”'مفذکر:'' کے نام سے مچھا پک اسے المائ یکنا ب کادر جہ دی ےک یکوسشت یی بھی شی نو کو ىہ منصب دی کی سیک یگئی۔ گرم زا لام ام ھکی رویا تکوسیرۃ اللمد بی کے نام سے تین جلدوں میس شا عکر کے اور بائ یکو خوف فسار خل کی وجہ سے رجٹر روابات کے نام سے م عحکر کے ویت فلا وت لام ری میس غکر کے انیس ڈو ہار اعاوی ٹ کا متقام دن ےک یکو شک یکئی اور انیس شرو بھی اس انداز س ےکیاکیاکہ "نبا نکیاھھ سے فلاں بن فلاں نے ''- آپ طاجظہ فرما سک کیا عد تّافلاں بن ڈلا ںکا اک رہ یں۔

یقت ہہ ہ کہ قاامیت دئل و یس کا الک دس شیطائی چکرے۔ لن جن قادیانیوں کے دلوں پ اوہ نے ممرگادیی ہے ا نہیں یہ بھی سنہ میں آ رج یکہ ھرزاعمو داد کے

25

بعد مرزاناصراض اور اس کے بعد مرذاطاہراججھکا آنااور نام نماد خلا تکی رید ڈیو ںکا ایک ی خمانیران میں تیم ہوا عطاقذ رکااپناحصہ تی نکر نے جانااور مرذارٹحع اح ہکا رذاطاہ راج ھک وکا نے کے پاوجودوہاں سے لین کاجو لہ نہکرنابی پیر پر سی او رگد نی کادو جال سے جو لوپ کی جانئنی کے لے بائۓ مے قواعد وضواریا کے تحت محضس ایک خاندا نکی عیاشی کے لیے نایا کیاہے اور بائی تقادیای شس ن٠ی‏ اد بی ہیں اور ان کاکام اپنے خون نک یکمائی سے جیتة تی اور مرہے کے بح بھی اس خاندا نکو نرہ اٹھ اکر کے دیناہے کالہ وولنرن کے ''اسلام آپار'' یس بن ھکر پچھرے اڑا ررہے۔ میں اب نے عد کے افسانہ ید مجر طاہررزاق اور آپ کے درمیان عانل تی رہنا چاتا۔ یئ ان کے افمائو ںکو خور بڑ ھکر جاتزہ لی اور یھی ںکہ

قادیانی تکیاے؟

شف مرا

روزژنامہ ”تنک ''لاہور

۲١۰۹۔۵‎

26

قا کا

پار٥عدد‏ تھی مٹ کتاٹیں مہرے سام پبی ہیں.. اچھی ابچھی ا نکمابو ںکو پو ھکر پارغ ہوا ہوں ۔کتابوں کے مصنف مھ طاہررزاقی صاہب ہیں ۔کمانیوں کے انداز میں ب ٹکٹ

لا ۓےکراام نے اس موضو ںکواسی قد ہیں پشت ڈال دیا ہے۔ نوجوان لس لکواول نو معلوم ہی

شی ںکہ مہ تم وت ےکی.... ھرذاحی تکیاسے ودک سکس طرع نوجوان نس لکو یا ساد لوحں لوکو ںکو اپنے جال میں بھا نت ہیں ددم جمیں پھھہ معلوم ہے؛ وواس عد تک ناکائی ےک

اق ام

27

ا اٹ

٠٤

ارپ اور ابلاخیا تک ونیا ٹیش افسانہ او رکمالی پیش کلیرىی اہمیت کے عائل رسے ہیں۔ کی ومک ہکھاٹی نے کاوہ کل جو ما ںکیگکورسے شروع ہوا سے“ وہ مو تکی آہٹ کک ساتھ رہتا سے رق صرف اتا ےک ببھی انسا نکمائی نات سے “بھی شود سنننا سے “بح یکمائی بڑھا سے اور بھی بڑھتاے۔ نے سنانے “و نے بڑہانے کے عمل ےگ رک رآ خ انان اک دن خودکمائی بی جانا سے ۔کمالی کے کردار سدازڑدہ رئے ہیں٤‏ وت ام ومقام رگج رۓ یں۔ تاد کی اس دیاش جمارے اروکرد پکھربی بے شا رکھانیوں میس اک ال وکھی “ابی اور ال ٰکما یکا ام ”قادیاضیت'' ہے۔ نس نے ابنا'جال'' لہ سو برس سے ہمارے ماتول میس اس رح پچھیاا رما ےک انجانے میں بے شا وبھی ا سکاشکار ہو کے رو گئ۔

صیانے جال و ڈالا “مربعد میس پیا کیا آزا کیا“ دازہ ڈالا پانی پلایا“سابہ دیا۔ امول نے سوچا چلو آرام ہوا اور وہیں گی ا نکر سو ر ہے اور ان کے بی ہو ر ےگ رباتھ ای بھی ےکلہ جن کے جب رکنے گے فو ان کا ماتھا ٹنکا نو چلریہ ہڑھی جب وہاں سے بھاگے وت یکمہ ر تھا دو دکمییں کا سی کیا چو رپ ڑکیا کسی نے ' ھٹا ما نے اسے ' عم سے فرار'' سے تشیہ دی ۔کوگی ”نوج 'اکراوائیں آیا کسی نے نگ ھہکھلنہ بآ فا صلی ادلد علیہ و لم سے اچ لی ۔ہکسی نے واپی پہ ط ار یھی تل سی نے "یل اور تس یکااس نہ چلا نوہ صیاد کےگر وکی تقمور ۔ لعنت پھتاہدائی چلا آیا اور آآنے والوں با ان کے چاٹے والے تیاہروں مس جو بڑے ول کے نک تے 'انسوں نے نو نہ صرف خود ھکار یکاشکار کیا نہ اس شا ری ”پچ بی بھی عم لکرکی اور جب شکارىی نے لپ ھا ہکیا؟ نو انسوں تن ےکما ”اساگی ہو اے''۔

جال" سے نےکر ایی ا بھی ہو ما ہے'' تح کک تا مکمانیاں ”بای افسانے "کے نام

28 سے آپ کے پاتھوں میس ہیں دک رکھانیو ںکی طرح ان ک ےکرداروں کے نام و مقام بھی فرصی ہیں ۔ع کمانیاں اص٥لی‏ اور گی ہیں۔ ہو کنا سے آپ بھی کسی ال یکمائی کاکردار رس ہوں ما ہونے والے بوں یا نہ بھی ہوں۔ تب بھی آ پکی گی ٢شعور‏ اور ربنمائی کے لیے ىہ خوبصسور تکتتاب حاضرہے۔ارنقا کی نزیس دی تیزی سے ےکر ا ہے جو دویمروں کے تجریہ سے سک کے ان متصوم اور مظلوم لوگو ںک یکمانیوں سے فو دبھی سب کھت اور دو رو ںکوبھی سب سکھائے ۔ قادیانیت ک ےگنر ے جو پیش ات رکرا نکردارو ںکو قریب سے د یناور ا نکی سازشوں کوطشت از ہا مک نایقااسی میابر کے اس میں تھاجنس کے سفرکا آغاز زط شقم ضبوت'' تھا ور جو اپ فیا یم میں“ ار "امت شک ن کی یں نےکر "رد مباخیتہ مک تار میں پسلااور رام نےکر یک دفعہ پچ رآپ کے ولوں پہ دنک دمے درا تے۔ ور وا سی اور مھ طاہرر زا کی ان ہز بے کر“ خلوس اور بت ہر مم کو سلام یے۔ ہو سکم سے مار کے تضمور ہماراىہ سلام ہمارکی بش کا باعث بن جائئے۔ غبار راو لیب ای ار میک' لاہور ۹ ۱۹۹۵ء

کا ا کا ا نا لا کا ا لت !کا للا لکا لکا کا کہ کا گے لے

ضص+ 0 0 .0 .0 .1+ .7 .01 .۲۲701.17170101] ١٣۲ج‏ سسِ2ا[یتں. .بل [ 2[.[ 1١١١٢.‏ ر[ ارز

اک کو0 2 می و 6 ر ہے ٘ . رت ای 53 فک مات کک

كاوہلِ زو از ےم

31

وہ چو ہیں برس کا جوان رعنا تھا۔ نام مر ہیل جو اس کے سن صورت کا عکاس تھا وہ باخوں اور کالچوں کے شبرلاہور مس پلا ڑھاتھا۔ اس نے لی اے کک معلیم پاکی تھی ٹین بہنوں کا اکلوما بھائی تھا۔ اس کے والد ایک پرائیویٹ فرم میں طاژم تے۔ لن طویل بہار یکی وجہ سے اشمیں طازمت سے فار غکر دیامگیا ہگ رکا سارا پوچھ اس س ےکندہوں پر آن پڑا۔ وہ شا مکو لوگوں کے گھعروں پ اکر ٹیوشن بڑھ اکر بڑی مشکل سے گھع رک وال روٹی چلاا۔ وال دکی دوائیوں کے لیے اکثر اسے دوستوں سے اوہار اٹھانا بدا ہج سکی وانپی اس کے مسائل میس زبروست اضاف ہکرگی۔ اسے جوان ہوتی ہنوں کے اھ کرنے کا بھی گکر تھا۔ وہ ٹوکری یکی حلاش میں مرا مارا ھک جنیاپ پلک لائجریکی جاکر اشماروں کے باندوں میں سے طازمت کے اشتمارات ڈعونڑ۔ جس رن کولئی اشتمار مل جا وہ ٹورا ورخواست ویۓے کے لے متعلقہ وفنز میں ۴چ جات وہ ورخواسئں اور انرووز درے و ےکر محی کفگیا من اے پوکری نہ گی ۔کیونلہ اس کے پا سکی ایم پیا اے یا ایم این ا ےکی سفارش نہ ٹھی۔ دودکسی دز یا می رکا رشن دار نہ تھا۔ ا سکی جیب میں کی رای اض رکو رشوت دینے کے لے خظیر رکم نہ شی ایک ون اس کے